Cherreads

Chapter 7 - باب ۷: دل پتھر کی بیداری

چاندنی رات میں قدیم مندر کے کھنڈرات پر ایک پراسرار روشنی برس رہی تھی۔ فضا جادو سے لبریز تھی، ہر سانس میں کوئی پرانی طاقت دھڑک رہی تھی جیسے خود پتھر سانس لے رہے ہوں۔ عریبہ احسن مندر کے دروازے پر کھڑی تھی، دل تیز دھڑک رہا تھا۔ اس کے سامنے موردانا کھڑی تھی—وہی سرد اور تمسخر بھری مسکراہٹ چہرے پر سجائے۔

"پھر ملاقات ہو ہی گئی، عریبہ،" موردانا نے کہا، اس کی آواز میں زہر بھرا ملال تھا۔ "ماننا پڑے گا، تم نے مجھے حیران کر دیا۔ یہاں تک پہنچنا آسان نہ تھا۔ مگر افسوس، بہت دیر ہو چکی ہے۔ دل پتھر اب میرا ہے—اور تمہاری تقدیر بھی۔"

عریبہ کے ہاتھ لرز رہے تھے، مگر ذہن صاف تھا۔ وہ لمحہ آ چکا تھا۔ مندر، دل پتھر، سب کچھ... بس موردانا کو روکنا باقی تھا۔

"راستے سے ہٹ جاؤ،" عریبہ نے سخت لہجے میں کہا۔ اس کے اندر چھپی طاقت بیدار ہونے لگی تھی۔ جیسے کوئی طوفان بدن کے اندر سر اٹھا رہا ہو، بے قابو مگر قابلِ گرفت۔

موردانا ہنسی، مگر اس کے لہجے میں زہر جھلک رہا تھا۔ "تمہیں اندازہ نہیں، کس طاقت سے کھیل رہی ہو۔ دل پتھر تمہارے سامنے کبھی نہیں جھکے گا، عریبہ۔"

عریبہ نے قدم مضبوط کیے۔ "میں ڈرنے والوں میں سے نہیں۔ اور اب میں رکنے والی بھی نہیں۔"

"اگر تم ضد پر قائم ہو،" موردانا نے آنکھیں تنگ کرتے ہوئے کہا، "تو پھر انجام دیکھنے کو تیار رہو۔"

اس کے ہاتھ اٹھے اور زمین لرزنے لگی۔ سیاہ سائے زمین سے ابھرنے لگے، بل کھاتے سانپوں کی مانند، عریبہ اور زیان کی طرف بڑھنے لگے۔

عریبہ کے اندر خوف کی ایک تیز لہر دوڑی، مگر وہ پیچھے نہ ہٹی۔ یہ اس کی آزمائش تھی۔ وہ لمحہ جس نے اسے یہاں تک پہنچایا تھا۔

"عریبہ!" زیان احسن کی آواز گونجی، تلوار سایوں سے لڑتی چمک رہی تھی۔ "ہمیں یہاں نہیں رکنا چاہیے—ہمیں دل پتھر تک پہنچنا ہوگا!"

عریبہ نے زیان کی بات کا انتظار نہیں کیا۔ وہ خود بھی دل پتھر کی آواز کو سن رہی تھی۔ ایک سرگوشی، جو اسے کھینچ رہی تھی۔

ایک چیخ کے ساتھ، وہ آگے بڑھی۔ موردانا نے کوئی منتر پڑھا اور سایے تیزی سے لپکے، مگر عریبہ تیار تھی۔ اس کے ہاتھوں سے روشنی پھوٹی—گرم، چمکتی ہوئی، جیسے سورج اس کی رگوں میں بہنے لگا ہو۔ سائے پیچھے ہٹنے لگے، جیسے کسی آگ نے انہیں جھلسا دیا ہو۔

"بس یہی ہے تمہاری طاقت؟" عریبہ کی للکار گونجی۔ اس نے اپنی طاقت سے موردانا کی طرف روشنی کی ایک تیز لہر پھینکی۔ موردانا پیچھے ہٹی، مگر مسکراہٹ نہ گئی۔

"تم واقعی طاقتور ہو،" وہ بڑبڑائی۔ "مگر صرف طاقت کافی نہیں۔"

اس نے انگلی چٹکائی، اور زمین شق ہونے لگی۔ مندر کے پتھر جیسے جاگ گئے ہوں۔ ایک گہری، قدیم آواز فضا میں گونجی۔

دل پتھر نے چمکنا شروع کیا۔ اس کی روشنی اب تیز ہوتی جا رہی تھی۔

موردانا پیچھے نہ ہٹی۔ "آؤ، میرے سپاہیو!" وہ چلائی۔ "انہیں دکھاؤ، اصل طاقت کیا ہوتی ہے!"

سایوں سے مخلوقات ابھریں—بھیانک، بگڑی ہوئی شکلیں، جن کی آنکھیں نفرت سے جل رہی تھیں۔ زیان آگے بڑھا، تلوار چمکی، مگر دشمن حد سے زیادہ تھے۔

عریبہ نے آنکھیں بند کیں۔ اندر کی طاقت کو پکارا۔ وہ طاقت جو ہمیشہ اس کے اندر رہی، مگر آج پہلی بار پوری شدت سے جاگی۔ ایک زوردار روشنی اس کے جسم سے نکلی اور دشمنوں کو جھلسا گئی۔

خاموشی چھا گئی۔

عریبہ نے آنکھیں کھولیں۔ موردانا غصے میں دہک رہی تھی۔ "تم مجھے روک نہیں سکتیں۔ تم کمزور ہو!"

عریبہ نے قدم آگے بڑھایا۔ "میں ہمیشہ سے طاقتور تھی، مجھے صرف یہ جاننے میں وقت لگا۔"

وہ دوڑتی ہوئی مندر کے دروازے تک پہنچی، دل پتھر کی روشنی قریب آ چکی تھی۔ مگر جیسے ہی وہ دروازے تک پہنچی، سائے اس کے گرد لپٹنے لگے۔ موردانا نے اسے پکڑ لیا تھا۔

"تم دل پتھر کو قابو نہیں کر سکتیں!" وہ غرائی۔ "میں صدیوں سے اس لمحے کی منتظر ہوں!"

عریبہ لڑکھڑائی، مگر گرنے سے پہلے خود کو سنبھالا۔ "مجھے تم سے زیادہ طاقتور نہیں ہونا—بس اتنا کافی ہے کہ میں ہار نہ مانوں۔"

اس نے آخری ہمت جمع کی، اور مندر کے دروازے کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ دل پتھر نے چمک کر جواب دیا، اور دروازہ آہستہ آہستہ کھلنے لگا۔

موردانا نے چیخ ماری—مگر دیر ہو چکی تھی۔

دل پتھر نے اپنی وارث کو چُن لیا تھا۔i

More Chapters