Cherreads

Chapter 6 - باب ششم: گونجتا ہوا جنگل

جیسے ہی اریبہ نے اپنی بہن کی آواز سنی، وقت گویا تھم سا گیا۔ سب کچھ، وہ تاریک جنگل، موردانا کا سایہ، ہر شے ایک دھند میں چھپ گئی۔ صرف ایک ہی چیز واضح تھی — الیا کی بےتاب، سسکتی پکار۔

"اریبہ..."

اس کے قدم بے اختیار آگے بڑھنے لگے۔ شاخوں کو چیرتے، پتے روندتے، وہ اس سمت بڑھ رہی تھی جیسے کوئی ان دیکھے ہاتھ اسے بلاتے ہوں۔ درخت اس پر جھکنے لگے، جیسے جنگل خود اسے رہ دکھا رہا ہو۔

"اریبہ، مہربانی کرو... میری مدد کرو۔"

دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ یہ الیا ہی کی آواز تھی — اریبہ کو اپنے وجود کی گہرائیوں میں اس کی پہچان تھی۔ لیکن کچھ تھا... کچھ عجیب۔ آواز ہر سمت سے آ رہی تھی، جیسے خود جنگل بول رہا ہو، لیکن کہیں سے بھی نہیں۔ خوف اور امید کا عجب امتزاج تھا — اگر وہ واقعی وہاں تھی، تو اسے پانا ضروری تھا۔

"اس کی بات مت سنو، اریبہ!" زایان کی آواز پیچھے سے سنائی دی، گھبراہٹ سے بھری ہوئی۔ وہ اس کے پیچھے بھاگا تھا، بغیر ہچکچاہٹ کے، لیکن اب اس کی آواز میں انتباہ تھا۔ "یہ ایک جال ہے۔ یہ جنگل کی روحوں کی چال ہے — موردانا کی سحرکاری۔"

اریبہ رک گئی، لیکن اس کے قدم نہیں رکے۔ "لیکن یہ الیا ہے۔ میں محسوس کر سکتی ہوں۔"

"میری بات سنو!" زایان کی آواز کڑک دار تھی، سحر کی گونج کو چیرتی ہوئی۔ "یہ آواز — جو کچھ بھی ہے — تمہاری بہن نہیں ہے! یہ ایک فریب ہے، اس تاریک جادو کا جو اس جنگل میں بسا ہوا ہے۔ تم اس پر بھروسا نہیں کر سکتیں!"

لیکن اریبہ نہ رک سکی۔ اس کا دل، اس کی روح، سب کچھ الیا کی جانب کھنچ رہا تھا۔ وہ جانتی تھی، وہ بس جانتی تھی کہ اسے آگے جانا ہے۔

"چلو، اریبہ!" زایان کی آواز پھر ابھری، اب وہ قریب آ چکا تھا۔ "یہ راستہ صرف ہلاکت کی جانب لے جائے گا۔ ہمیں مندر کی طرف واپس جانا ہوگا۔ ابھی!"

اریبہ پلٹی، اس کی آنکھوں میں مایوسی اور اذیت کا طوفان تھا۔ "تم نہیں سمجھتے! الیا مجھے بلا رہی ہے۔ اسے میری ضرورت ہے۔"

"میں تم سے زیادہ سمجھتا ہوں جتنا تم سوچ سکتی ہو،" زایان نے سنجیدگی سے کہا۔ "یہی تو موردانا چاہتی ہے کہ تم سمجھو۔ وہ 'گونجتے جنگل' کے جادو سے تمہارے حواس پر قابو پانا چاہتی ہے۔ اگر تم بہک گئی، تو ہم سب کچھ کھو دیں گے۔"

کچھ دیر کے لیے، خاموشی چھا گئی۔ اریبہ کی آنکھوں میں تذبذب تھا، دل دو راہوں میں بٹا ہوا۔ ایک طرف اس کی بہن کی پکار، دوسری طرف وہ سچ جسے تسلیم کرنا مشکل تھا۔

پھر آواز پھر سنائی دی — "اریبہ... آؤ... مہربانی کرو..."

لیکن اب آواز کا لہجہ بدل گیا تھا۔ اب وہ فریاد نہیں تھی بلکہ مذاق اڑاتی ہوئی، جیسے کسی نے الیا کی آواز کا مذاق بنایا ہو۔ اریبہ کی روح لرز گئی — یہ الیا نہیں تھی۔

"اریبہ!" زایان نے پھر پکارا۔ "چلو! ابھی!"

اریبہ نے گہری سانس لی، آنکھیں بند کیں، اور پھر فیصلہ کر لیا۔ "تم ٹھیک کہتے ہو۔ ہمیں مندر جانا ہوگا۔ ہم الیا کو وہیں پائیں گے۔ اور موردانا کو روکیں گے۔"

زایان نے ایک لمحے کے لیے اسے دیکھا، جیسے اس کے فیصلے کو پرکھ رہا ہو۔ پھر آہستہ سے سر ہلایا۔ وہ جانتا تھا، ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی۔

راستہ مشکل تھا، ہوا بوجھل ہوتی جا رہی تھی۔ جنگل جیسے سانس لے رہا ہو، اور ہر سانس کے ساتھ وہ ان پر اپنے سائے گہرے کر رہا ہو۔ لیکن وہ بڑھتے گئے — مندر اور ہارٹ اسٹون کی جانب۔

پھر، کئی گھنٹوں کی مسافت کے بعد، درخت پیچھے ہٹے، اور ایک کھلا میدان سامنے آیا۔ سامنے کھنڈرات میں لپٹا ایک قدیم مندر تھا، بیلوں اور کائی میں چھپا ہوا، صدیوں پرانا۔

"یہی ہے،" زایان نے سرگوشی کی۔ "پرانا مندر۔ ہارٹ اسٹون یہاں ہے۔"

اریبہ آگے بڑھی، دل زور سے دھڑکنے لگا۔ پتھر کی دیواروں پر پراسرار علامات کندہ تھیں، دروازہ طلسمی قفل سے بند، جو ہلکی نیلی روشنی میں چمک رہا تھا۔

لیکن پھر، جھاڑیوں میں کچھ ہلا۔ سایہ سا حرکت میں آیا۔ اریبہ کی سانس رک گئی۔

اندھیرے سے ایک ہیولا برآمد ہوا — لمبا، سیاہ چغے میں ملبوس، آنکھیں جیسے دہکتے انگارے۔

"موردانا،" اریبہ نے کانپتی آواز میں کہا۔

ساحرہ آگے بڑھی، ہونٹوں پر شیطانی مسکراہٹ۔ "تو تم پہنچ ہی گئیں۔ لیکن بہت دیر ہو چکی ہے۔"

اریبہ کا دل ڈوب گیا۔ وہ پہلے سے یہاں موجود تھی۔

"تم سمجھتی ہو تم مجھے روک لو گی؟" موردانا نے زہر بھری مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔ "تم محض ایک مہرے ہو، ایک ایسے کھیل میں جس کی تمہیں سمجھ تک نہیں۔ ہارٹ اسٹون کبھی تمہارا نہیں ہو سکتا۔"

اریبہ کی مٹھیاں بھنچ گئیں، لیکن وہ پیچھے نہ ہٹی۔ اندر کا جادو جاگ چکا تھا، ایک الاؤ کی مانند۔

"میں تم سے نہیں ڈرتی، موردانا،" اریبہ نے مضبوط لہجے میں کہا۔ "اور میں تمہیں جیتنے نہیں دوں گی۔"

موردانا کی آنکھوں میں چمک آئی۔ "یہ ہم دیکھیں گے۔"i

More Chapters