Episode.12
رات کا پہلا پہر گزر چکا تھا گھر کی دیواریں ٹھنڈی ہو چکی تھیں چاند کی ہلکی روشنی اندر گر رہی تھی ہر طرف ایک عجیب سی خاموشی چھائی تھی لیکن ایک طوفان تھا جو آتش کے اندر مچا ہوا تھا مہر ابھی بھی کمزور تھی اس کو لگتا تھا کہ سب لوگ اس کا کچھ زیادہ ہی خیال رکھ رہے ہیں سب لوگ اسے ایسے سنبھال رہے تھے جیسے وہ کوئی ٹوٹا ہوا شیشہ ہو لیکن سب سے زیادہ جو چیز عجیب تھی وہ تھا آتش، جس انسان نے کبھی اس کی پرواہ نہیں کی تھی جو ہر وقت اس کی ہر بات سے چڑ جاتا تھا وہ اب ہر وقت اس کے قریب رہتا تھا عجیب تھا یہ سب اس کے لیے، اس نے دھیرے سے چادر ہٹائی اور اٹھنے کی کوشش کی اسے بے چینی ہو رہی تھی وہ بس تھوڑی دیر کے لیے خود کو محسوس کرنا چاہتی تھی اسے تنہائی چاہیے تھی خود کو سب سے الگ کر کے، صرف اپنے ساتھ وہ وقت گزارنا چاہتی تھی لیکن جیسے ہی اس نے اٹھنے کی کوشش کی اس کی کلائی کسی کی مضبوط گرفت میں آئی تھی اس نے پلٹ کر دیکھا آتش کی گہری بھوری آنکھوں میں غصے کی لہر تھی لیکن اس کے پیچھے چھپی ایک شدت بھی تھی
" تم جا کہا رہی ہو ؟"
آتش کی آواز سردی کی رات جیسی ٹھنڈی اور ٹھہری ہوئی تھی لیکن اس میں ایک عجیب سی کسک بھی تھی مہر نے کوئی جواب نہیں دیا کیونکہ وہ دے نہیں سکتی تھی اس نے بس اپنا ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کی مگر آتش کی گرفت اور مضبوط ہو گئی
" اتنی کمزور ہو اور اکیلے چلنے کی کوشش کر رہی ہو کیا تمہیں احساس ہے کہ تم گر بھی سکتی ہو "
مہر نے غصے سے اس کی طرف دیکھا آتش کا یہ حق کب سے بن گیا تھا اس نے پھر سے اپنا ہاتھ کھینچنے کی کوشش کی مگر آتش نے ایک جھٹکے سے اس کو اپنی طرف کھینچ لیا اب دونوں کے درمیان چند انچ کا فاصلہ تھا مہر نے سانس روک کر اس کو دیکھا اس کی آنکھوں میں عجیب سے رنگ بھر گئے، نفرت بھی شکوہ بھی بے یقینی بھی اور شاید کچھ اور بھی آتش نے اس کا چہرہ دیکھا جیسے اس کی آنکھوں میں کچھ ڈھونڈ رہا ہو
" تم ہمیشہ سب کچھ اکیلے سہنے کی عادتیں ڈال چکی ہو لیکن میں اب تمہیں اکیلا نہیں چھوڑوں گا"
اس کی آواز میں ایک عجیب سا درد تھا مہر کی آنکھوں میں نمی آئی وہ چلانا چاہتی تھی کہنا چاہتی تھی کہ وہ ابھی بھی وہی آتش ہے جو اس سے نفرت کرتا تھا مگر وہ بول نہیں سکتی تھی آتش نے دھیرے سے اس کے بالوں کو کان سے ہٹائے اور اس کے چہرے کے بہت قریب آگیا
" تمہیں لگتا ہے میں بدل گیا ہوں؟"
اس نے دھیرے سے پوچھا
" نہیں مہر میں وہی ہوں بس تمہیں کھونا نہیں چاہتا "
مہر نے نظریں جھکا لی اس کے دل کی رفتار تیز ہو رہی تھی آتش کا اس کے اتنے قریب ہونا اس کے اندر عجیب جذبات پیدا کر رہا تھا آتش نے دھیرے سے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا لیکن اس کی نظر ابھی بھی مہر پر ہی تھی
" تم میری ذمہ داری ہو مہر، اور اس بار میں تمہیں خود سے دور نہیں ہونے دوں گا"
اس کے الفاظ رات کی خاموشی میں گونج گئے مہر نے دھیرے سے آنکھیں بند کر لیں اسے سمجھ نہیں آرہا تھا یہ شدت کیا تھی جو اس کے اندر بھی اتر رہی تھی آتش نے ایک آخری بار اس کی طرف دیکھا پھر بنا کچھ کہے پیچھے ہٹا اور کمرے سے باہر نکل گیا مگر مہر جانتی تھی کہ یہ محض ایک شروعات ہے
☆☆☆
مہر بالکنی میں کھڑی ستارے دیکھ رہی تھی لیکن اس کا دل بے چین تھا وہ گھر والوں کے بیچ تھی مگر محسوس کر رہی تھی کہ کوئی کمی ہے کیا وہ آتش تھا؟ یا وہ خود؟ اس کی زندگی بالکل ہی بدل چکی تھی اب وہ پہلے جیسی نہیں رہی تھی نا وہ آواز رہی تھی نہ وہ چلبلی مسکراہٹ جو سب کو پریشان کرتی تھی اس کا بس چلتا تو سب کچھ نارمل ہو جاتا مگر سب کچھ نارمل ہی تو نہیں تھا تبھی اندر آتے قدموں کی آیت نے اس کا دھیان توڑ دیا
آتش، وہ دروازے میں کھڑا تھا اسی گہری نظر کے ساتھ وہ اسے ایسے دیکھ رہا تھا جیسے کوئی فیصلہ لے چکا ہو اس نے ایک پل کے لیے مہر کو دیکھا پھر آگے بڑھ کر اس کے ٹھنڈے ہاتھوں کو اپنے گرم ہاتھوں میں لے لیا مہر نے حیرانی سے اس کی طرف دیکھا لیکن آتش نے ایک لفظ بھی نہیں کہا اس کے ہاتھ کی گرماہٹ مہر کو عجیب سی بے چینی دے رہی تھی
" چلو میرے ساتھ "
مہر نے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی کوشش نہیں کی تھی شاید اسی لیے کہ وہ بھی یہی چاہ رہی تھی کہ سارے فاصلے کم ہو جائیں
☆☆☆
آتش کار چلاتا رہا راستہ لمبا تھا دونوں کے درمیان عجیب سی خاموشی چھائی ہوئی تھی مہر کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی شہر کی روشنیاں دھیرے دھیرے کم ہو رہی تھیں رات کی ہوا ٹھنڈی لگنے لگی تھی کار ہائی وے سے مڑ کر نیرو روڈ پر آگئی تھی یہاں صرف چاند کی روشنی تھی اور دور دور تک خاموشی مہر تھوڑی بے چین ہونے لگی
کہاں جا رہے ہیں ہم؟
اس نے سوچا مگر کہہ نہیں سکی آتش کا چہرہ ویسا ہی ٹھنڈا، سرد و سپاٹ تھا مگر اس کی آنکھوں میں کچھ اور تھا کچھ گہرا سا کچھ ایسا جو شاید مہر سمجھنے لگی تھی
☆☆☆
کار رک گئی مہر نے دھیرے سے سامنے دیکھا
سمندر،،،،
سکون بھری جگہ ریت کا سفید ساحل گہری لہروں کا شور اور اوپر چاند جو پانی پر اپنا عکس چھوڑ رہا تھا یہ جگہ بالکل ہی الگ تھی شہر کی بھیڑ سے بہت دور ایک راز جیسی آتش کار سے اتر کر اس کی طرف آیا اس نے مہر کی طرف دیکھا پھر بنا کچھ کہے اس نے مہر کا ہاتھ پکڑا مہر نے کوئی مزاحمت نہیں کی وہ بس اس کی طرف دیکھتی رہی اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا
" تمہیں کبھی محسوس ہوا ہے کہ ہم کچھ کہہ نہیں سکتے مگر محسوس سب کچھ کر سکتے ہیں"
آتش کی آواز گہری تھی جیسے سمندر کی لہریں اس کے لفظوں میں سما گئی ہوں مہر نے خود سے سوال کیا ۔ کیا وہ بھی محسوس کرتی ہے اور اگر کرتی ہے تو پھر یہ فاصلے کیوں ہیں اسی طرح اس کا ہاتھ تھامے وہ گاڑی سے باہر نکل آئی سمندر کی ٹھنڈی ہوا مہر کے چہرے سے ٹکرانے لگی، اس کے بال ہلکے سے اڑ رہے تھے لیکن وہ بس سامنے پانی کی گہرائیوں کی طرف دیکھ رہی تھی آنکھوں میں ایک عجیب سی بے چینی تھی آتش نے دھیرے سے اس کا دوسرا ہاتھ بھی تھام لیا وہ پہلے جیسا نہیں لگ رہا تھا ٹھنڈا روڈ یا اس سے دور دور رہنے والا آج وہ اس کے بالکل پاس تھا جس طرح شاید کبھی بھی نہیں تھا مہر اس کی طرف دیکھتی رہی اس کے دل میں بہت کچھ تھا کہنے کو، پوچھنے کو، مگر الفاظ نہیں تھے آتش نے ہلکا سا سانس لیا اور آگے بڑھ کر سمندر کی طرف دیکھنے لگا
" تم جانتی ہو مہر، سمندر کی ہر لہر ایک کہانی سناتی ہے "
مہر نے اس کی طرف دیکھا جیسے پوچھ رہی ہو کہ کیسی کہانی؟ آتش مسکرایا وہ مسکراہٹ جو صرف رات کی چاندنی میں ہی دکھائی دے سکتی تھی
" ایک ایسی کہانی جو شاید تمہیں بھی سننی چاہیے"
مہر نے دھیرے سے اپنی آنکھیں جھکائیں آتش نے اپنی گرم انگلیاں اس کے ٹھنڈے ہاتھوں پر رکھ دیں
" تمہیں پتہ ہے پہلے مجھے صرف تنہائی پسند تھی مجھے لگتا تھا کہ مجھے کبھی کسی کی ضرورت نہیں ہو سکتی لیکن تم"
وہ رکا جیسے لفظوں کو تول رہا ہو پھر ایک گہری سانس بھری
" تم سمندر کی طرح ہو مہر۔۔۔۔ کبھی پرسکون کبھی بے چین لیکن ہمیشہ گہری"
میں شبنمی بوندوں کی طرح گرتا رہا
تم ہوا کی طرح گزر گئی
میں آگ تھا سلگتا رہا
تم خوشبو بن کر بکھر گئی
میری آنکھوں کی گہرائیوں میں
جو دکھ تھا وہ صرف تمہیں دکھائی دیا
میں چپ تھا مگر میری خاموشی کا
ہر لفظ صرف تمہیں سنائی دیا
مہر اس وقت بس اس کی آنکھوں میں دیکھتی رہی وہ اس آدمی کو پہچان چکی تھی جو کہتا کچھ اور تھا لیکن محسوس کچھ اور کرتا تھا آتش نے دھیرے سے اس کی انگلیوں کو اپنی انگلیوں میں الجھا لیا
" تم چپ ہو مگر تمہاری خاموشی بھی آواز دیتی ہے مہر تمہارا دکھ بھی سنائی دیتا ہے"
اس نے دھیرے سے اس کا ہاتھ اپنے سینے پر رکھا
" اور یہاں پر جو محسوس ہوتا ہے وہ بھی صرف تمہاری وجہ سے ہے "
مہر نے خود کو ایک عجیب سی حالت میں محسوس کیا آج پہلی دفعہ آتش اپنے دل کی بات کر رہا تھا اس کی آنکھوں میں صرف سچ تھا مہر کے ہونٹ ہلکے سے کانپے جیسے کچھ کہنا چاہتی ہو
" تم جو کہہ رہے ہو کیا وہ سچ ہے ؟"
لیکن۔۔۔۔
" تم میرے ساتھ ہو تو سب کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے مہر تم صرف سن رہی ہو لیکن تم میری دنیا کی سب سے خوبصورت آواز ہو"
مہر بس اس کے چہرے کو دیکھتی رہی سمندر کی ہوا تیز ہو گئی تھی آتش نے اس کے چہرے پر ہلکا سا ہاتھ پھیرا رات گہری ہو چکی تھی چاندنی سمندر کی لہروں پر جھلملا رہی تھی ہلکی ہوا ان دونوں کے درمیان ایک خاموشی بن رہی تھی آتش کی نظریں اب پانی پر جمی تھیں مگر دماغ کہیں اور بھٹک رہا تھا اس کا دل بوجھل تھا جیسے کوئی وزنی چیز اس کے سینے پر رکھ دی گئی ہو
" مہر۔۔۔"
اس نے دھیرے سے پکارا جیسے کوئی ٹوٹی ہوئی شے ہو مہر نے اس کی طرف دیکھا اس کے چہرے پر لکھی بے بسی کو صاف محسوس کیا مگر بول نہ سکی وہ بس سنتی رہی جیسے ہمیشہ سے سنتی آئی تھی آتش نے گھیرا سانس لیا اس کی مٹھیاں بھینچ گئی
" میں تمہیں بچا نہیں سکا مہر میں وہ سب روک نہیں سکا جو تمہارے ساتھ ہوا"
اس کی آواز میں درد تھا مہر کا دل کانپ گیا وہ اسے اس حالت میں نہیں دیکھ سکتی تھی وہ ہمیشہ سخت مضبوط اور بے رحم نظر آتا تھا مگر آج وہ بکھرا ہوا تھا ٹوٹا ہوا تھا
" میں ناکام رہا مہر میں کسی کے لیے بھی کافی نہیں ہوں نہ تمہارے لیے نہ اپنے لیے"
آتش کی آنکھیں ساحل کے اندر گم ہو گئی تھیں
آگ کا رشتہ ہے مجھ سے
لیکن تو بارش کا گیت ہے
میری تنہائی کا صبر تو ہے
میری بے چینی کا جیت ہے
میں محبت کا اظہار نہیں کرتا
پر تو میری ہر سانس میں ہے
تجھے بھولنا چاہوں بھی تو کیسے
تو میری ہر ایک پہچان میں ہے
مہر کی آنکھیں نمی سے بھر گئیں وہ چیخنا چاہتی تھی اور اسے کہنا چاہتی تھی کہ پلیز ایسے مت کرو وہ ہاتھ بڑھا کر اس کی مٹھی کھول دینا چاہتی تھی مگر وہ کچھ کہہ نہیں سکتی تھی
" میں خود سے نفرت کرتا ہوں مہر میں اس شخص سے نفرت کرتا ہوں جو میں بن چکا ہوں "
آتش کی آواز سرگوشی کی طرح تھی مگر اس میں اتنا درد تھا کہ مہر کا سانس رکا اس نے بے اختیار اپنا ہاتھ آتش کی کلائی پر رکھ دیا جیسے اسے روکنے کی کوشش کر رہی ہو جیسے وہ چاہتی ہو کہ وہ سب کچھ چھوڑ دے بھول جائے بس خود کو معاف کر دے مگر آتش رکنے والے نہیں تھا وہ اپنے دل میں برسوں سے جمع ہونے والا درد نکال رہا تھا
" میں خود کو سزا دیتا رہا ہوں مہر مگر شاید یہ بھی کم ہے شاید مجھے ابھی وہی ملنا چاہیے جو میں نے دوسروں کے ساتھ کیا جو۔۔۔۔جو کچھ تمہارے ساتھ کیا "
مہر کی برداشت جواب دے گئی تھی اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے وہ چاہتی تھی کہ وہ بس خاموش ہو جائے کچھ نہ بولے وہ اسے خاموش کروانا چاہتی تھی مگر وہ بول نہیں سکتی تھی نہ ہی اسے روک سکتی تھی بے اختیار مہر نے روتے ہوئے اپنا سر اس کے بازو سے لگا دیا دونوں ہاتھوں سے اس کا بازو دبوچے وہ بری طرح رونے لگی آتش ایک دم ساکت ہو گیا مہر اس کے سینے سے لگی رو رہی تھی شاید وہ اسے روکنے کا یہی طریقہ جانتی تھی وہ بس خاموش ہو جائے اپنے اندر کی آگ کو تھوڑا سا کم کر دے، آتش کی سانسیں رک گئیں مہر کی قربت اس کا بھروسہ اس کی خاموش التجا سب کچھ اس کے اندر ایک طوفان کی طرح ٹکرا گیا تھا پھر آہستہ آہستہ اس کے ہاتھ بلند ہوئے اور اس نے مہر کو اپنے سینے میں چھپا لیا اتنے قریب جیسے اسے کبھی کھونا نہ چاہے
" میں نہیں چاہتا کہ تم بھی مجھ سے نفرت کرنے لگو مہر "
آتش نے مدھم سرگوشی کی مہر نے اپنی انگلیوں سے اس کی شرٹ کو مٹھی میں جکڑ لیا جیسے کہہ رہی ہو میں کبھی نہیں کروں گی ہوا بھی تھم سی گئی تھی سمندر کی لہریں جیسے پیچھے ہٹنے لگی تھی اب بس وہ دونوں تھے ایک دوسرے کے قریب ایک دوسرے کے لیے اور شاید برسوں بعد آتش کے سینے میں جلتی آگ تھوڑی مدھم ہوئی تھی
☆☆☆
رات اپنی تمام تر خاموشیوں کے ساتھ پھیل چکی تھی چاندنی کھڑکی سے اندر اتر رہی تھی جیسے وہ بھی اس رات کے گواہ بننا چاہتی ہو گھڑی کی سوئیاں دھیرے دھیرے حرکت کر رہی تھی مگر وقت جیسے ٹھہر گیا تھا مہر کمرے کے ایک کونے میں کھڑکی کے پاس کھڑی تھی باہر درختوں کے پتوں کی سرسراہٹ سنائی دے رہی تھی مگر اس کے دل میں چلنے والا طوفان ان تمام آوازوں سے کہیں زیادہ تھا وہ اب پہلے سے بہتر محسوس کر رہی تھی وہ کمزور ہی سہی مگر اس کے دل میں ایک عجیب سی گرم جوشی بھی تھی، جس کی وجہ شاید یا ہاں، آتش تھا
آتش جو دروازے سے ٹیک لگائے فون پر کسی سے بات کر رہا تھا اور ہر دوسری نظر مہر پر بھی ڈال لیتا تھا اس کی گہری بھوری آنکھیں مہر کے چہرے کو ایسے دیکھ رہی تھی جیسے وہ اسے دوبارہ کھونا نہ چاہے آج وہ آتش نہیں تھا جو سخت دل تھا جو خاموش رہتا تھا آج وہ مہر کا آتش تھا نرم حساس اور ٹوٹ کر محبت کرنے والا فون بند کر کے آتش نے آہستہ قدموں سے آگے بڑھنا شروع کیا جیسے ہر قدم اس کے دل کی دھڑکن کو تیز کر رہے ہوں مہر نے اس کی آہٹ سنی مگر پیچھے نہیں مڑی وہ جانتی تھی کہ وہ اس کے قریب آ رہا ہے چند لمحوں بعد آتش نے آہستہ سے اس کا ہاتھ تھاما مہر کی سانس رکی اس کی انگلیاں آتش کے ہاتھ کی مضبوطی میں دب گئیں جیسے اس کی گرمی نے اس کے دل کی ہر دیوار کو پگھلا دی ہو
" اب کیسی طبیعت ہے تمہاری؟"
آتش کی مدھم سرگوشی اس کے کانوں میں اتری مہر نے نظریں جھکا لی وہ جواب دینا چاہتی تھی مگر وہ کیسے دیتی وہ بول نہیں سکتی تھی اور آتش جانتا تھا کہ اس کی خاموشی بھی ایک زبان ہے آتش نے اس کے ہاتھوں کو اپنے ہونٹوں سے لگایا جیسے وہ خاموشی میں چھپے ہر لفظ کو چوم رہا ہو
" مہر۔۔۔۔"
اس نے گہری سانس لی
" میں نے ہمیشہ سوچا کہ میں محبت کے قابل نہیں ہوں میں نے خود کو سمجھا لیا تھا کہ میرے دل میں کوئی جذبہ نہیں پنپ سکتا مگر تم۔۔۔۔"
وہ رکا جیسے الفاظ ڈھونڈ رہا ہو مہر نے دھیرے سے اپنا ہاتھ آتش کی گرفت سے نکالا تبھی اگلے ہی لمحے آتش نے دونوں ہاتھوں سے اس کا چہرہ تھام لیا
" تم نے سب کچھ بدل دیا ہے مہر، تم نے مجھے بدل دیا ہے"
مہر کی آنکھوں میں نمی بھرنے لگی آتش کی نظریں اس کی نم آنکھوں پر جم گئی اس نے اپنے انگوٹھے سے اس کے گالوں پر بہتے آنسو صاف کیے
" تمہیں پتہ ہے مہر، جب تم میرے قریب ہوتی ہو تو مجھے لگتا ہے جیسے میں خود سے دور جا رہا ہوں اور بس تم میں گم ہو رہا ہوں"
مہر نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے ہاتھوں پر رکھے مگر وہ کچھ کہہ نہیں سکتی تھی اور آتش کو لگا جیسے وہ اس کی ہر دھڑکن کو ہر نظر کے مفہوم کو سمجھ سکتا ہے
" مہر تم میرے ہونے کی سب سے حسین حقیقت ہو اور میں چاہتا ہوں کہ یہ حقیقت ہمیشہ رہے، ہمیشہ میری رہے مجھے تم سے محبت نہیں ہوئی مہر محبت تو بس نام ہے میں تم میں کھو چکا ہوں تم میں مکمل ہو چکا ہوں تمہاری خاموشی نے مجھے وہ سب کچھ سنا دیا جو میں برسوں سے سننا چاہتا تھا اور میں تمہیں وہ سب کچھ کہہ رہا ہوں جو میرے سانسوں میں قید تھا، میں تمہارا ہوں ہمیشہ کے لیے "
وہ بول رہا تھا اور وہ نم آنکھوں سے اس کو سن رہی تھی
" میں نے محبت کو لفظوں میں باندھنے کی بہت کوشش کی مگر پھر احساس ہوا کہ محبت تو تم ہو بس تم اور تمہیں میں کبھی کھونا نہیں چاہتا"
مہر نے آنکھیں موند لیں آنسو بے اختیار گرنے لگے وہ روتی رہی اور آتش بس اس کو دیکھتا رہا آتش نہیں دھیرے سے اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھے تبھی اچانک مہر نے آتش کی شرٹ کو مٹھیوں میں بھینچ لیا اور خود اس کے سینے سے لگ گئی آتش ساکت ہو گیا وہ کچھ لمحے تک ہلا بھی نہیں مہر کی آنکھوں سے بہتے آنسو اس کی شرٹ کو بھگو رہے تھے اور آتش کا دل جیسے دھڑکنا بھول گیا تھا چند لمحوں کے بعد آتش نے آہستہ سے اپنے بازو اس کے گرد لپیٹ لیے پہلے ہچکچاہٹ کے ساتھ پھر اتنی شدت سے جیسے وہ اسے کبھی کھونا نہ چاہے مہر نے اپنا چہرہ آتش کے سینے میں چھپا لیا اس کی سانسیں تیز ہو رہی تھیں آتش نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے دھیرے سے کہا
" No more distances۔ no more fears۔۔۔ you are mine Meher! and i will spend forever proving it to you "
رات گہری ہوتی جا رہی تھی مگر ان دونوں کے دلوں کی دھڑکن اب ہم آہنگ ہو چکی تھی چاندنی گواہ تھی کہ آج پہلی بار آتش نے اپنے دل کی زنجیروں کو توڑ کر اپنی محبت کا اعتراف کر لیا تھا اور مہر؟؟؟ وہ اس خاموش اعتراف میں خود کو گم کر چکی تھی۔
جاری ہے
Raat ka pehla pehar guzar chuka tha, har taraf khamoshi thi lekin Atish ke andar toofan tha. Meher abhi bhi kamzor thi, sab log uska hadd se zyada khayal rakh rahe thay, lekin sabse zyada badla hua sirf ek shakhs tha—Atish. Jo hamesha Meher se chirta tha, wo ab us ke paas hi rehta tha. Meher tanhai chahti thi, lekin jaise hi uthne lagi, Atish ne uska haath pakar liya. Us ki aankhon mein gussa tha lekin us gusse ke peechay ek shiddat bhi chhupi thi.
Atish ne kaha, "Itni kamzor ho aur akelay chalne ki koshish kar rahi ho?" Us ki aawaz thandi thi magar kasak se bhari. Meher ne haath chhurane ki koshish ki magar Atish ne use apni taraf kheench liya. Dono ke darmiyan kuch hi faasla tha. Us ne kaha, "Main tumhein ab akela nahi chorunga." Meher kuch kehna chahti thi lekin wo bol nahi sakti thi.
Raat ke dusre hisay mein Atish ne Meher ka haath pakar kar use ghar se door ek samundar ke kinare le gaya. Wahaan sirf chaand ki roshni thi aur dono ke darmiyan aik gehri khamoshi. Atish ne Meher se kaha, "Tum samundar ki tarah ho… kabhi pur-sukoon, kabhi bechain, lekin hamesha gehri."
Us ne apne jazbaat ka izhaar pehli baar kiya. "Main aag tha, tum hawa ban kar guzar gayi. Tum meri duniya ki sabse khoobsurat aawaz ho." Meher sirf sunti rahi, Atish ke lafzon mein us ka dil tha, jo pehli baar samundar ki lehron ki tarah bepanah laga.
Episode ka end Atish ke dil ki ek tooti hui pukar par hota hai: "Meher..." Jo ek dard bhara intezar ban kar khamoshi mein kho jata hai.